رجوعِ الی اللّٰہ
خداۓ یکتا کبھی اپنے بندے کو اذیت میں نہیں دیکھ سکتے ۔ وہ کریم چاہتا
ہے کہ میرا بندہ ہر پَل سکھ میں جیۓ۔اپنے دل کی کوئی کیفیت ہو تو مجھ سے ضرور شیئر کریں؟ کوئی بھی بات یا راز دل میں نہ رکھے۔ میں خدا اپنے بندے کے تمام حالات کو خوب دیکھتا اور ہر فریاد کو خوب سنتا ہوں۔ خدا کبھی نہیں چاہتا کہ میرے بندے کو ٹھکرایا جائے، جھڑکا جاۓ یا میرے بندے کے منہ سے کوئی نوالہ چھینے۔ وہ کریم اپنے بندے کی آنکھ سے کوئی بہتا آنسو نہیں دیکھ سکتا۔
آج کا انسان دنیا کی رنگینیوں میں کھو کر اپنے رب کو بھول گیا ہے۔ جب اس کی امنگوں پر بہار ہوتی ہے اور جب وہ کڑیل جوان ہوتا ہے تو جوشِ جوانی میں سب کچھ بھول جاتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات وہ خدا تعالیٰ کو بھی فراموش کر دیتا ہے مگر ایک نہ ایک دن اس جوان کو اس حقیقت کا ادراک ہو جاتا ہے کہ اللہ رب العزت کی مبارک ذات ہی اس کی زندگی کا کُل سرمایہ ہے پھر تو دوبارہ اس رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوکر رجوع کرتا ہے، معافی طلب کرتاہے، آہ و زاری کرتا ہے۔ یہیں سے اس کے سوئے ہوئے بخت پھر سے جاگنا شروع ہو جاتے ہیں اور اسے قبول کر لیا جاتا ہے۔
بقول عندلیب شادانی ہم تجھے بھول گۓ ہائے تیری سادہ دلیکوئی طائر کبھی بھولا ہے نشیمن اپنا آج دنیا کے ہنگاموں اور الجھنوں میں انسان کو سکھ اور امن کی دولت میسر نہیں۔انسان ساری زندگی سکون کے لیے تگ ودو کرتا ہے۔محنت شاقہ سے کام لیتا ہے مگر اسے سکون کی دولت نہیں ملتی۔نہ تو اس دنیا سے رہبانیت اختیار کرنے سے پرسکون ہو سکتا ہے اور نہ ہی اس دنیا کو فتح کر لینے سے۔سکون صرف اور صرف رب العزت کی یاد اور ذکر میں ہے۔
اپنے دل کو اللہ تعالی کی یاد سے آباد رکھا جائے تب ہی انسان سکون کی دولت سے مالا مال ہو سکتا ہے ۔بجز اس کے انسان کو پوری کائنات میں کسی گوشے میں بھی سکون جیسی دولت میسر نہیں آ سکتی۔خدا کی یاد سے ہٹ کر انسانی دل ایک ایسا وحشی ہے جو تہذیب و شعور سے بے بہرہ اور ناآشنا ہے۔ اس کی فطرتِ خاکی میں بے چینی، افراتفری،بدنظمی اور بےحسی کا عنصر غالب رہتا ہے۔سکون حاصل کرنے کا ایک ہی ذریعہ ہےکہ انسان اللہ تعالی کو اپنے دل میں بسا لے۔
انسان اللہ تعالی کی یاد سے جب محروم ہوتا ہے تو سب سے پہلے اُس کے بتائے ہوئے احکامات سے دور ہوتا ہے اور جب احکامات سے روگردانی کرتا ہے تو وہ براہِ راست عمل سے عاری ہوتا ہے۔ اس طرح سے عمل سے عاری انسان کبھی بھی منزل مقصود تک نہیں پہنچ پاتا۔یہی بات قانونِ قدرت کا واضح اُصول اور ضابطہ ہے۔
از قلم: صداقت علی